منگل، 22 اپریل، 2025

(مرحومہ کےپیٹ میں بچہ حرکت کر رہاہوتوکیاحکم ہے؟)

 السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر حاملہ عورت کا انتقال ہوجاۓ اور بچہ زندہ ہوتو ایسی صورت میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم  ہے؟ 
(سائل حسن علی بریلوی) 
 
وعلیکم السلام ورحمة الله و برکاتہ 
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

    اگر  واقعی حاملہ عورت کے انتقال کے بعد پیٹ میں بچہ حرکت کررہا ہوتو عورت کاپیٹ چاک کر کےبچہ کونکالاجائے گا،جیسا کہ فتاوی عالمگیری میں ہے،امرأۃ ماتت والولد یضطرب فی بطنھا قال محمد رحمہ اللہ  تعالی یشق بطنھا و یخرج الولد لایسع الا ذلک کذا فی فتاویٰ قاضیخان " عورت انتقال کر گئی اور اس کے پیٹ میں بچہ حرکت کر رہا ہو، تو امام محمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اس کے پیٹ کو چاک کر کے بچہ نکال لیا جائے ،اس کے علاوہ کوئی گنجائش نہیں ایسا ہی فتاوی قاضی خان میں ہے ۔( فتاویٰ عالمگیری،جلد اول صفحہ ۱۵۷ )

   بہارشریعت میں ہے:عورت مرگئی اور اس کے پیٹ میں بچہ حرکت کررہاہے, توبائیں جانب سے پیٹ چاک کرکے بچہ نکالاجائے۔(بہارشریعت، حصہ چہارم ،صفحہ۸۱۵  موت آنے کا بیان)والله تعالیٰ اعلم 
کتبہ 
محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ 
۲۲ شوال المکرم ۱۴۴۶ ھجری 
۲۱ اپریل ۲۰۲۴ عیسوی دوشنبہ

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only